تازہ ترین

مہدويت سے مراد کيا ہے؟

دنيا کو قسط و عدل سے مالامال اور ظلم و ستم کي جڑيں اکھاڑنے والے امام کے ظہور کا عقيدہ تمام آسماني اور غير آسماني اديان ميں پايا جاتا ہے- اسلام، عيسائيت، (1) يہوديت، (2) اور زرتشتي مذہب ميں ايک فرد کے آنے کي نويد پائي جاتي ہے چنانچہ تمام اديان موعود مصلح کے ظہور پر يقين رکھتے ہيں- يہ موعود زردشتيت ميں “سوشيانت”، (4) عيسائيت ميں “حضرت مسيح و غيرہ اور اسلام ميں مہدي (عج) کے عنوان سے معروف ہے-

شئیر
1267 بازدید
مطالب کا کوڈ: 724

اسلام نے قرآن و سنت ميں مہدي (عج) کے آنے کي بشارت دي ہے

سوال يہ ہے کہ “مہدويت کيا ہے؟”

“مہدويت” کي اصطلاح امام مہدي (عج) کے نام گرامي سے ماخوذ ہے- “حقيقت مہدويت کا خلاصہ ـ عالمي معاشروں کي حرکت کا واحد معاشرے اور عمومي سعادت، امن عامہ اور فلاح، تعاون، عمومي يکجہتي، عالمي حکومت حق و عدل، باطل پر حق کے غلبے، جنود شيطان پر جنود اللہ کي فتح، مستضعفين کي نجات اور مستکبرين کي نابودي اور ايک الہي رجل اور مرد عظيم کي امامت ميں مۆمنين اور صالحين کي حکومت کے قيام پر منتج ہونے ـ کا نام ہے، وہي مرد عظيم جو انبياء و اديان کا موعود اور نبي آخرالزمان (ص) کا بارہواں وصي و خليفہ ہے”- (5) 

ليکن چونکہ مسلمانوں کے درميان اس نجات دہندہ کا نام مہدي (عج) ہے چنانچہ انتظار و اميد پر اس تفکر “مہدويت” کہلاتا ہے گوکہ دوسرے اديان موعود کے عقيدے کو دوسرے ناموں سے پکارتے ہيں- مہدويت آسماني کتابوں سے ماخوذ عقيدہ ہے جو عالم خلقت کي سنتوں کے ساتھ ہمآہنگ ہے اور تشيع کے نزديک اس تفکر کے ضمن ميں درج ذيل موضوعات پر بحث ہوتي ہے:

1- ابراہيمي اور غيرابراہيمي اديان ميں موعود و نجات دہندہ کي بحث؛

2- مہدي و موعود کي بحث اہل سنت کے نزديک؛

3- شيعہ عقيدہ مہدويت جو درج ذيل مباحث پر مشتمل ہے:

الف- مسئلہ ولايت اور امام زمانہ (عج) کا نسب اور بچپن؛ 

ب، امام زمانہ (عج) کي خصوصيات؛

ج- مہدويت ميں انحراف اور منحرف فرقے؛

د- امام زمانہ (عج) کي غيبت کا مسئلہ؛

ہ- ظہور مہدي (عج) کے علائم اور پس منظر؛

و- ظہور کے واقعات اور امام (عج) کي عالمي حکومت وغيرہ-

پس مہدويت کي کوئي خاص تعريف ممکن نہيں بلکہ ايک عقيدے اور مختلف ذيلي موضوعات و مباحث پر مشتمل ہے- اور مزيد معلومات کے لئے متعلقہ کتب و منابع سے رجوع کيا جاسکتا ہے-

امام مہدي (عج) نے فرمايا:

“تعجيل فَرَج کے لئے بکثرت دعا کو کيونکہ يہي دعا تمہاري فراخي اور فَرَج کا موجب ہے”- (6)

——————–

1- انجيل لوقا / باب 12 / آيات 40-35.

2- كتاب مقدس / سفر مزامير داود / مزمور 37.

3- اوستا، بخش يناهات / 46.

4- وہي ماخذ-

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *